برطانوی حکومت نے ہیلتھ کیئر کے شعبے میں کم از کم تنخواہ کی حد بڑھادی ہے جس کے نتیجے میں ویزا کی درخواستوں میں 81 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ برطانوی حکومت کے اس اقدام سے سب سے زیادہ بھارتی باشندے متاثر ہوئے ہیں۔
ہیلتھ کیئر سیکٹر کے ویزا کے لیے درخواستوں میں یہ نمایاں کمی اپریل تا جولائی 2024 کے دوران واقع ہوئی ہے۔ تارکینِ وطن کی آمد روکنے یا کنٹرول کرنے کے حوالے سے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
برطانوی حکومت نے لازم کردیا ہے کہ جو شخص ہیلتھ کیئر سیکٹر کے لیے ویزا کی درخواست دے رہا ہو اُس کی سالانہ آمدنی کم از کم 29 ہزار پاؤنڈ ہونی چاہیے۔
ہیلتھ کیئر کے حوالے سے نمایاں تربیت کے حامل بھارتی باشندے فیملی ویزا کیٹیگری میں اس شعبے کے لیے درخواستیں دینے والے دوسرے بڑے گروپ کا درجہ رکھتے تھے۔
11 اپریل سے ہیلتھ کیئر سیکٹر میں فیملی ویزا کے لیے درخواست دینے والی کی کم از کم آمدنی 18600 پاؤنڈ کے بجائے اب 29 ہزار پاؤنڈ ہونی چاہیے۔ اس 55 فیصد اضافے نے ہزاروں بھارتی باشندوں کے لیے فیملی ویزا کا حصول انتہائی دشوار کردیا ہے۔
برطانوی حکومت تارکینِ وطن کی آمد پر قابو پانے کے لیے اس حد کت 38700 پاؤنڈ تک لے جانا چاہتی تھی مگر فی الحال 29 ہزار پر اکتفا کیا گیا ہے۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق فیملی ویزا کی کیٹیگری میں 2023 میں 5248 بھارتی باشندوں کو ویزے جاری کیے گئے۔ اس معاملے میں پاکستانی اُن سے بازی لے گئے۔
تیسرا بڑا گروپ بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے ہیلتھ کیئر ورکرز کا ہے۔ پالیسی کی تبدیلی نے ہزاروں افراد کو اپنی فیملی سے جُڑنے سے روک دیا ہے۔
کیئر ورکرز کو اسکِلڈ ورکرز کی ویزا کیٹیگری میں شامل کیے جانے سے فروری 2022 سے اگست 2023 کے دوران ہیلتھ اینڈ کیئر ورکرز کی طرف سے ویزا کی درخواستیں 4100 سے بڑھ کر 18300 ہوگئی تھیں۔جولائی 2024 تک درخواستیں کم ہوکر 2900 کی سطح پر آگئیں۔
اس کیٹیگری میں زیرِکفالت افراد کی درخواستوں میں بھی 71 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔ اگست 2023 میں یہ درخواستیں 23300 تھیں جبکہ جولائی 2024 میں یہ درخواستیں 5100 رہ گئیں۔ تعلیمی ویزا کی درخواستوں میں بھی 16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔